Sunday 28 December 2014

I LOVE YOU

 جو موت کے عاشق بیاں کبھو کرتے
مسیح و خضر بھی مرنے کی آرزو کرتے
شیخ ابراہیم ذوقؔ

مزے جو موت کے عاشق بیاں کبھو کرتے
مسیح و خضر بھی مرنے کی آرزو کرتے
شیخ ابراہیم ذوقؔ

دوستوں میں کوئی خدا تو نہ تھا
تم نے پھر کیوں بھلا دیا مجھ کو
طاہر تلہری

جب تلک شیشہ رہا میں بارہا توڑا گیا
بن گیا پتھر تو سب نے دیوتا مانا مجھے
شمسؔ دیوبندی

بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے
مرزا غالب

سر جس پہ بھی جھک جائے اسے در نہیں کہتے
ہر در پہ جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے
بسمل سعیدی

لجا کر شرم کھا کر مسکرا کر
دیا بوسہ مگر منہ کو بنا کر
نامعلوم

تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے
افسر میرٹھی

باغ میں لگتا نہیں صحرا سے گھبراتا ہے دل
اب کہاں لے جا کہ بیٹھیں ایسے دیوانے کو ہم
نذیر آزاد

  • Blogger Comments
  • Facebook Comments
Item Reviewed: I LOVE YOU Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top